سنو جانا !
یوں تنہا اب اکیلے . .
رات بھر جاگا نہیں جاتا .
کے تنہا بوجھ چاہت کا
تو اب اٹھتا نہیں مجھ سے ،
سنو !
کیا ایسا ہو نہیں سکتا
کے
آدھی رات کو . .
کچھ دیر سہی .
تم اگر جاگو ؟
یہ چاہت کا حسین ایک بوجھ ،
آدھا ہی سہی .
تم بانٹ لو مجھ سے ،
پھر آدھا درد تم لے لو
پھر آدھے خواب تم دیکھو . .
یہ دل کی بےقراری
مجھ سے آدھی بانٹ لو تم بھی ،
تو اب تم ہی کہو جانا !
پھر اس بار محبت کو
تم آدھا بانٹ لو گئے نا . . . ؟