'' غزل ''
دِل کی خلش ہے کہ جاتی ہی نہیں
اک ہم ہیں کہ 'لگاتار لکھتے ہیں
تبادلہ جِگر لوگوں کا تو شیوہ ٹھہرا
اک ہم ہیں کہ ' کاروبار لکھتے ہیں
وہ سنہری چہروں سےتلاشِ وفا میں
اک ہم ہیں کہ ' خریدار لکھتے ہیں
نظرِ فریب کو جامِ مےلوگ کہتے ہیں
اک ہم ہیں کہ ' تیر و تلوار لکھتے ہیں
باز رہےجوعشقِ سےبےحِس ٹھہرے
اک ہم ہیں کہ ' سمجھدار لکھتے ہیں
اسکےچمّن آنےسےگلّوں میں ہےجلن
اک ہم ہیں کہ ' بہار بہار لکھتے ہیں
چاہت کو اک مزاق سمجھیں جو لوگ
اک ہم ہیں کہ ' سزا وار لکھتے ہیں
دیوانگی سےعالمِ جنون قدم کی دوری'' شاہ جی ''
اک ہم ہیں کہ ' دیوانہ وار لکھتے ہیں
'' یوسف شاہ '
دِل کی خلش ہے کہ جاتی ہی نہیں
اک ہم ہیں کہ 'لگاتار لکھتے ہیں
تبادلہ جِگر لوگوں کا تو شیوہ ٹھہرا
اک ہم ہیں کہ ' کاروبار لکھتے ہیں
وہ سنہری چہروں سےتلاشِ وفا میں
اک ہم ہیں کہ ' خریدار لکھتے ہیں
نظرِ فریب کو جامِ مےلوگ کہتے ہیں
اک ہم ہیں کہ ' تیر و تلوار لکھتے ہیں
باز رہےجوعشقِ سےبےحِس ٹھہرے
اک ہم ہیں کہ ' سمجھدار لکھتے ہیں
اسکےچمّن آنےسےگلّوں میں ہےجلن
اک ہم ہیں کہ ' بہار بہار لکھتے ہیں
چاہت کو اک مزاق سمجھیں جو لوگ
اک ہم ہیں کہ ' سزا وار لکھتے ہیں
دیوانگی سےعالمِ جنون قدم کی دوری'' شاہ جی ''
اک ہم ہیں کہ ' دیوانہ وار لکھتے ہیں
'' یوسف شاہ '