جانے والے ستمگر تجھ پہ کچھ ادھار باقی ہے
تیرا دشمنوں میں ابھی کرنا شمار باقی ہے
چاند کے ٹکڑوں پہ جینا ہم نے چھوڑ دیا اب
ستاروں سے ہم کو ابھی کرنا تکرار باقی ہے
منزِل پہ پہنچےلوگ کِس راستےگزرے ہونگے
اپنی تقدیر میں خود کوابھی کرنا خوارباقی ہے
تاریک لوگ اداس ہوکر تو خوب لگتے ہیں
تبسّم کا چہرے پہ ابھی کرنا سنگھاّر باقی ہے
پیراھن پہنی کرنوں سی تجھ کو ملتی ہےصبّع
ہمارا شبِ روابط ابھی کرنا استوّار باقی ہے
عرش و فرش کو ہلاتی نہِن دِل منکر کی توبہ
ممکن اورخود کو ابھی کرنا شرمسار باقی ہے
اٹھتےقدموں کو یقین نہیں تیری آنکھوں پہ شاید'
ہونٹوں سےاک بار ابھی کرنا انکار باقی ہے
بےسبب ہو اداس تجھےکوئی جانتا نہیں''شاہ جی''
تیری ذات کو' نیلام ابھی کرنا سرِبازار باقی ہے
تیرا دشمنوں میں ابھی کرنا شمار باقی ہے
چاند کے ٹکڑوں پہ جینا ہم نے چھوڑ دیا اب
ستاروں سے ہم کو ابھی کرنا تکرار باقی ہے
منزِل پہ پہنچےلوگ کِس راستےگزرے ہونگے
اپنی تقدیر میں خود کوابھی کرنا خوارباقی ہے
تاریک لوگ اداس ہوکر تو خوب لگتے ہیں
تبسّم کا چہرے پہ ابھی کرنا سنگھاّر باقی ہے
پیراھن پہنی کرنوں سی تجھ کو ملتی ہےصبّع
ہمارا شبِ روابط ابھی کرنا استوّار باقی ہے
عرش و فرش کو ہلاتی نہِن دِل منکر کی توبہ
ممکن اورخود کو ابھی کرنا شرمسار باقی ہے
اٹھتےقدموں کو یقین نہیں تیری آنکھوں پہ شاید'
ہونٹوں سےاک بار ابھی کرنا انکار باقی ہے
بےسبب ہو اداس تجھےکوئی جانتا نہیں''شاہ جی''
تیری ذات کو' نیلام ابھی کرنا سرِبازار باقی ہے